pati

بلاگ ابھی تیاری کے مراحل میں ہے .بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ ،

Wednesday, March 13, 2019

استاد مداری نہیں ہوتا

. . . اُستاد مداری نہیں ہوتا . . .

حال ہی کی بات ہے کہ ایک گورنمنٹ سکول کے ہیڑماسڑ صاحب اپنے سکول کے اساتذہ کرام سے Meeting کر رہے تھے کہ کہنے لگے اُستاد وہ ہوتا ہے جو بچوں کو اپنے فن سے اِس طرح مائل کرئے کہ جیسے ایک بندر کا تماشا دیکھانے والا بچوں کے دل جیت لیتا ہے اور وہ بچے اُس وقت میں اُس جگہ کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتے بلکل اُسی طرح ایک اُستاد کو اپنی کلاس میں رہنا چاہیے اور پڑھنا چاہیے تاکہ بچے اُسی جوش و جذبے سے کلاس میں آئیں جیسے کسی بندر اور بکری کا تماشا دیکھنے جاتے ہیں ۔
میں نے اس بات کو سُن تو لیا مگر معزرت کے ساتھ دُوستو یہ بات مجھے ہضم نہیں ہوئی اور میرے دل میں ایک ایسی بے چینی رہی جس کی وجہ سے آج میں آپ سے ِاس بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اُستاد ایک مداری ہے؟؟؟؟
* وہ پیشہ جس کو پیغمبرانہ کہا جاتا ہے وہ مداری پن ہے؟
* وہ اُستاد جو بادشاہ نہیں ہوتا مگر بادشاہ بنا دیتا ہے وہ مداری ہے؟
* وہ اُستاد جس کے انتظار میں شاگرد کئی کئی گھنٹے با اٙدب کھڑے رہیں وہ مداری ہوتا ہے؟
* وہ اُستاد جس کی دُعا سے ایک عام انسان ولی کامل بن جاے وہ مداری ہوتا ہے؟
* وہ اُستاد جس کو دیکھ کر اقبال جوتی پہنا بھول جائیں اور کئی میل ننگے پاوں چلتے رہیں وہ مداری ہے؟
* وہ اُستاد جس کی جوتیاں بادشاہ کے بیٹے بڑے شوق سے اُٹھائیں وہ مداری ہے ؟
* وہ اُستاد جس کو دیکھ کر کورٹ کا جج کھڑا ہو جاے وہ مداری ہے ؟
* وہ اُستاد جس کی رخصتی کے وقت ہزاروں لوگ اُن کے استقبال کے لیے کھڑےہوں وہ مداری ہے؟
* وہ اُستاد جس کی قدرو منزلت پوری دُنیا میں سب سے زیادہ ہے سوائے پاکستان کے تم اُس کو مداری کہتے ہو شرم نہیں آتی تمہیں ۔۔۔۔
اصل میں مسلئہ کہیں اور ہے جس کی وجہ سے آج کا بچہ اپنے بڑوں اور بزرگوں کا ادب کرنا چھوڑ گیا ہے پہلے "مار نہیں پیار"
پھر طالبِ علم کو اُستاد سے زیادہ فوقیت دینے والے قوانین
پھر "جسیے کوئی job نہیں ملتی وہ اُستاد بن جاتا ہے کا نعرہ لگانا
پھر اُستاد کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل لے کر جانا
یہی تو وہ باتیں ہیں جس نے ایک اُستاد جیسے با ادب مقام کو مداری کا درجہ دے دیا ہے اور آج کا اُستاد بھی ایک اُستاد کو مداری کہہ رہا ہے ہمیں مر جانا چاہیے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو کیا سیکھا رہے ہیں۔
ہمیں اپنے بچوں کو جانوروں کی طرح بڑھنے نہیں دینا بلکہ ان کی تربیت بھی کرنی ہے تاکہ یہ آج کے اُن لوگوں کی طرح نہ بن جائیں جو پڑھ لکھ کر بھی جاہل ہی رہتے ہیں اور اپنے بزرگوں اور اساتذہ کی عزت کو ایک تماشا کروانے والے سے تشبیہ دیتے نظر آتے ہیں
اسی لیے تو اقبال نے کہا تھا
"یہ فیضانِ نظر تھا کہ مکتب کی کرامت
سیکھائے کس نے اسماعیل کو ادابِ فرزندی"

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔