انگریز دور میں ایک استاد اور شاگرد کو انگریزوں نے ناکردہ گناہ کی سزا کےطور پر مالٹا کے ایک یخ بستہ برفانی جزیرہ میں قید کر دیا وھاں پر شاگرد ھر صبح اپنے استاد کو وضو کے لیے پانی دیتا جو حالات اور ماحول کے لحاظ سے کافی گرم ھوتا تھا
ایک دن خلافِ معمول شاگرد نے استاد کو جو پانی دیا وہ گرم نہ تھا ،استاد نے شاگرد سے پوچھا کہ بیٹا آج پانی پہلے کی نسبت کافی ٹھنڈا ھے کہاں سے لے کر آۓ ھو تو شاگرد نے استاد کو جواب دیا کہ میرے استاد محترم بات اصل میں یہ ھے کہ پہلے میں ھر رات ٹھنڈے پانی کا ایک مشکیزہ سوتے وقت اپے ساتھ بستر میں رکھ لیتا تھا اور اپنے جسم کی گرمی سے آپ کے لیے پانی گرم کرتا تھا اور صبح میں وہ پانی آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا تھا مگر بصد افسوس کہ کسی ناگزیر مجبوری کی بنا پر میں آج ایسے نہ کر سکا ،مجھے معاف کر دیجٸے گا میرے استاد محترم ،
یہ سن کر استاد کی آنکھوں میں آنسو آگٸے اور انہوں نے بے اختیار اپنے شاگرد کو گلے سے لگا لیا
کچھ عرص بعد جب استاد اور شاگرد کو اس یخبستہ جذیرے سے رھاٸی ملی اور استاد صاحب نے یہ بات دوسرے لوگوں کو بتاٸی تو تمام لوگ شاگرد کے اس رویے پر عش عش کر اٹھے۔
یہ عظیم استاد مولانا محمود الحسن رحمتہ اللہ علیہ اور عظیم شاگرد سید حسین احمد مدنی رحمتہ اللہ علیہ تھے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔