pati

بلاگ ابھی تیاری کے مراحل میں ہے .بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ ،

Friday, March 1, 2019

قائد اعظم  تاریخ کے آئینے میں

قائد اعظم  تاریخ کے آئینے میں

1876ء: 25 دسمبر پیر کے دن کراچی میں پیدا ہوئے

1887ء: 2 جولائی میں سندھ مدرسۃ الاسلام میں داخلہ لیا۔

1893ء: حصول تعلیم کے لئے انگلستان گئے

1894ء: 28 اپریل کو 18 سال کی عمر میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا

1896ء: ہمیشہ کے لئے بمبئی میں سکونت اختیار کی

1905ء: دادا بھائی نورو جی کے پرائیویٹ سیکرٹری مقرر ہوئے

1906ء: کانگرس میں شامل ہوئے
1911ء: مارچ میں مسلم اوقاف بل پیش کیا

1913ء: مسلم لیگ کے ممبر بنے

1913ء: آگرہ میں مسلم لیگ کے اجلاس میں پہلی بار شرکت کی

1916ء: ممبئی میں گاندھی اور قائداعظم کی پہلی ملاقات ہوئی

1918ء: دوسری بیوی رتن بائی نے اسلام قبول کیا

1919ء: مرکزی اسمبلی سے استعفی دیا

1920ء: ہوم رول لیگ سے الگ ہوئے

1920ء: میں کانگریس سے الگ ہوئے

1927ء: میں انگریزی کمیشن کا بائیکاٹ کیا

1928ء: 14 نکات پیش کئے

1928ء کلکتہ میں لیاقت علی خان اور قائد اعظم کی پہلی ملاقات ہوئی

1929ء: نہرو رپورٹ کو مسترد کرنے کا اعلان کیا

1931ء: سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی

1931ء: علامہ اقبال اور قائد اعظم کی پہلی ملاقات ہوئی
1934ء: آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی

1934ء: لندن سے واپس آ کر مسلم کی قیادت سنبھالی

1938ء: 4 جون قائد اعظم کی صدارت میں مسلم لیگ مجلس عامہ کا اجلاس ہوا

1938ء: پہلی مرتبہ جناح کیپ اور شیروانی پہنی

1939ء: 22 دسمبر یوم نجات منایا گیا

1940ء: ہمیشہ کے لئے وکالت کو خیر باد کہ دیا

1945ء: کو بحکم قائد اعظم یوم فلسطین منایا گیا

1946ء: 13 دسمبر بی بی سی لندن سے پہلی تقریر کی

1947ء: 3 جون قائد اعظم نے پہلی مرتبہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ ریڈیو پر لگایا

1947ء: 14 اگست کو پاکستان بننے کا اعلان کیا گیا

1947ء: 18 اگست کو پہلی عید الفطر منائی۔

1947ء: 10 جولائی آزادی ہند کا بل برطانوی پارلیمینٹ میں پیش کیا

1948ء: 1 اپریل کو پہلے پاکستانی سکے اور نوٹ قائد اعظم کی خدمت میں پیش کئے گئے

1948ء: 1 جولائی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح ہوا

1948ء: 11 ستمبر رات 10 بج کر 25 منٹ پر قائد اعظم کی وفات ہوئی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔