ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ھو رھا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رھا تھا۔
بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:
"سردی نہیں لگ رھی؟"
دربان نے جواب دیا: "بہت لگتی ھے حضور۔ مگر کیا کروں، گرم وردی ھے نہیں میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ھے۔"
"میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ھی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ھوں تمہیں۔"
دربان نے خوش ھو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا،
لیکن بادشاہ جیسے ھی گرم محل میں داخل ھوا، دربان کے ساتھ کیا ھوا وعدہ بھول گیا۔
صبح دروازے پر اُس بوڑے دربان کی اکڑی ھوئی لاش ملی اور قریب ھی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
"بادشاہ سلامت،
میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رھا تھا
مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔"
سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اسی طرح امیدیں کمزور کر دیتی ہیں اپنی طاقت کے بل بوتے جینا شروع کیجیے۔
خدا را سہاروں کے بغیر اپنی طاقت آزمائیں کیونکہ سہارے دینے والے کبھی کبھی آپکی اپنی بیساکھیوں کو بھی دھوکے سے چھین لیتے ہیں۔.
pati
Tuesday, January 29, 2019
اپنی طاقت کے بل بوتے پر جیو
By
MAJID HUSSAIN
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔